تحریر: مولانا منظوم ولایتی
حوزہ نیوز ایجنسی| آج ١٧ ربیع الاول ہے۔ شیعہ مکتبِ فکر کے ماننے والے اِس دن کو رسول گرامی اسلام حضرت محمد مصطفی (ص) اور چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق (ع) کے میلاد کے طور پر مناتے ہیں۔ اہل سنت کے ہاں حضور ؐ کی ولادت ١٢ ربیع الاول کو معروف ہے۔ لہٰذا انقلابِ اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد سے اِس پورے ہفتے کو 'ہفتۂ وحدت' کے طور پر منایا جاتا ہے۔جس کے دور رس نتائج سامنے آئے ہیں۔
یوں تو وحدت ایک قرآنی اصل ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرما رہا ہے: وَ اعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوۡا ۪ وَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ اِذۡ کُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَلَّفَ بَیۡنَ قُلُوۡبِکُمۡ فَاَصۡبَحۡتُمۡ بِنِعۡمَتِہٖۤ اِخۡوَانًا ۚ وَ کُنۡتُمۡ عَلٰی شَفَا حُفۡرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنۡقَذَکُمۡ مِّنۡہَا ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ.(آل عمران:103)
ترجمہ: "اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو اور تم اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اس کی نعمت سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ گئے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا، اس طرح اللہ اپنی آیات کھول کر تمہارے لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو"۔
مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی مرحوم اِس آیت کے ذیل میں "اہم نکات" کے عنوان سے لکھتے ہیں کہ :
"اسلام کو سب سے زیادہ خطرہ فرقہ پرستی سے لاحق ہے۔"
"قرآن مسلمانوں کو مسلک پرستی، گروہی مفادات اور نسلی تعصبات کو چھوڑ کر قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں دستور حیات اپنانے کی دعوت دیتا ہے۔"
قارئیں کرام اگر آپ غور فرمائیں تو آج مسلمان ممالک کے پاس سب کچھ ہے لیکن وحدت نہیں ہے۔ مشترکہ جامع پالیسی نہیں ہے۔اسلام دشمن ممالک مسلمان ممالک کی خیانتوں پر جی رہے ہیں۔ آپ ذرا نقشہ تلاش کیجیے کہ صہیونی مسلم دنیا کے حصار میں ہیں۔ ایک طرف مصر ہے، دوسری طرف اردن ہے۔ادھر سے شام اقر لبنان ہیں۔ اگر مصر اور اردن کے حکمران خائن نہ ہوتے تو غزہ کے مظلومین آج اِس حالت میں شاید مبتلا نہ ہوتے ہو۔
بعض شیطان صفت لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ وحدت وحدت کا نعرہ شیعوں کا ایک سیاسی نعرہ ہے جو کہ عملی نہیں ہوسکتا ! ایسے افراد کی خدمت میں عرض ہے کہ وحدت شیعوں کا نہیں اوپر مذکورہ و محولہ آیت کی روشنی وحدت دین ک حکم ہے اور تفرقہ بازی سے منع کیا گیا ہے۔
علامہ اقبال نے بھی اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے:
منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک
حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں
تمام مسلم دنیا کی بڑی شخصیات نے مسلم دنیا کے اجتماعی مسائل کے حل کیلیے اتحاد اور وحدت کو ضروری قرار دیا ہے۔جس میں سید جمال اللہ افغانی، علامہ محمد اقبال، سید قطب شہید، سید ابوالاعلی مودودی اور رہبر کبیر انقلاب امام خمینی جیسی شخصیات شامل ہیں۔
آج چالیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جس میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔لاکھوں زخمی ہیں۔ہزاروں لاپتہ ہیں۔ حالات نہایت ہی گھمبیر ہیں۔ اِس سال کا ہفتۂ وحدت پچھلے سال سے یقینا فرق ہونا چاہیے۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کا دل خون ہے۔ مسلم دنیا میں صہیونیوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ افسوس او آئی سی بھی "اوہ آئی سی" بن کر رہ گئی ہے۔عرب لیگ کا کہیں کوئی کردار نظر نہیں آرہا۔ مسلمان عوام بالخصوص مسلم جوانوں سے یہی گزارش ہے کہ شیعہ سنی کے باہمی اختلافی مسائل پر باہم دست و گریباں ہونے کی بجائے مشترکات پر جمع ہوجائیں اور اپنے اپنے ملکوں کے استعماری پٹھو حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ تنِ مسلم کا جزء غزہ لو تنہا نہ چھوڑیں۔ آخر میں سوال یہ ہے کہ کیا مسلم دنیا کا جوان اِس قدر باشعور نہیں ہوا کہ وہ خونِ مسلم سے کھیلنے والوں سے انتقام لے سکے؟ اگر ہاں تو پھر جس شعبہ زندگی میں آپ کام کر رپے ہیں اُسی میں اسلام اور مسلمین کیلیے کام کریں۔ کیوں کہ دشمن سے انتقام لینے کا سب سے اہم ذریعہ دنیا میں رائج علوم چاہے وہ سائنسی ہوں یا سوشل سائنسز کی، سب پر صاحبِ نظر بن کر دنیا کو لیڈ کرنا ہے۔آج سے ہی بسم اللہ کیجیے۔ یہی دشمن سے بہترین انتقام ہے۔
آزاد فلسطین سے متعلق علامہ اقبال کے اِس شعر کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں:
ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہلِ عَرب کا